Urdu News Updates ڈاؤن میں ایک حاملہ خاتون پر کیا گزرتی ہے؟

لاک ڈاؤن میں ایک حاملہ خاتون پر کیا گزرتی ہے؟

corona virus

کورونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا کے مکین خطرے کی زد میں ہیں لیکن اس صورتحال میں کچھ اضافی احتیاط ان خواتین کو کرنی پڑ رہی ہے جو ماں بننے والی ہیں۔ تہمینہ قریشی بھی ایسی ہی ایک خاتون ہیں جنھوں نے اپنی ڈائری شیئر کی ہےمیرے پہلے بچے کی پیدائش اگلے ہفتے متوقع ہے ڈاکٹر نے بتایا ہے کہ میری ہائی رسک پریگنینسی ہے یعنی سی سیکشن ہو گا اس صورتحال کی وجہ سے مجھے عام حاملہ خواتین کی نسبتاً زیادہ مرتبہ تقریباً یعنی ہر دوسرے ہفتے ہی ڈاکٹر کے پاس معائنے کے لیے ہسپتال جانا پڑتا ہےگذشتہ دو ماہ سے کورونا وائرس کی وبا پھیلنے اور پھر لاک ڈاؤن کی وجہ سے میرا ہسپتال آنا جانا مختصر سفر، خوف اور تھکاوٹ سے پرخطر اور بہت حد تک طویل سفر میں تبدیل ہو چکا ہےتین روز قبل ڈاکٹر نے مجھے چیک اپ کے لیے بلایا چھوڑنے تو میرے شوہر گئے لیکن اب وہ دو ماہ پہلے کی طرح میرے ہمراہ اندر ہسپتال میں نہیں جا سکتے کیونکہ سماجی دوری کا ضابطہ ہسپتالوں میں بھی نافذ کیا جا رہا ہے یعنی ہسپتال میں جتنا کم رش ہو اتنا ہی اچھا ہےلاک ڈاؤن کی وجہ سے میرے گھر کے پاس قریب چند علاقے سیل ہیں مجھے باہر نکلتے وقت راستوں کو دیکھنا پڑتا ہے کہ کس جانب زیادہ ناکے ہیں تاکہ اس طرف سے نہ جائیں کیونکہ اس کی وجہ سے چیکنگ میں مزید وقت لگتا ہے اور یوں اضافی وقت گھر سے باہر وبا کے خطرے میں گزرنے میں لگتا ہےجب یہ وبا شروع ہوئی تھی تو ہسپتال میں یک دم رش بڑھ گیا تھا۔ میں جس ہسپتال میں علاج کروا رہی ہوں وہاں ہر شخص کی ہسپتال میں داخلے کے وقت سکریننگ کی جاتی ہےاب ہسپتالوں کے شعبہ بیرونی مریضاں میں رش کم ہو گیا ہے اور ٹیلی کلینک کا آغاز ہوا ہے بلکہ ایک بار میرا چیک اپ بھی آن لائن ہی ہوا تھا اب چیک اپ کے لیے ہسپتال آنے سے پہلے فون پر بھی طبعیت اور جسمانی حالت پوچھی جاتی ہے تاکہ جتنا کم ہو سکے ہستپال میں حاملہ خواتین کو بلایا جائے ڈاکٹرز اب ہر حاملہ خاتون کو ہسپتال نہیں بلاتیں بلکہ میرے جیسے مریضوں کو بلا رہی ہیں جن کی حمل میں پیچیدگیاں ہیں یا پھر ان کے بچے کی ولادت کا وقت قریب ہے وبا کی اس صورتحال سے مجھ میں ذہنی دباؤ اور پریشانی بڑھی ہے۔حمل بذات خود ہی ایک مشکل اور دباؤ والا مرحلہ ہے اس دوران ذہنی اور جسمانی تبدیلی اور خاص طور پر آنے والے بچے کی حفاظت سب سے پہلی ترجیح ہوتی ہےاب اس وبا کے آنے کے بعد ہسپتال جانا اس لیے بھی مشکل لگتا ہے کیونکہ پہلے اتنی احتیاط تو نہیں کی جاتی تھی اب ماسک، دستانے پہننے ضروری ہوتے ہیں ہسپتال میں کبھی کبھی تین تین گھنٹے بیٹھنا پڑتا ہے پہلے پیاسں لگتی تھی بھوک لگتی تھی تو ہم فوراً کچھ لے کر کھا لیتے تھے لیکن اب یہ خطرہ ہوتا ہے کہ اگر ماسک ہٹاؤں گی تو پھر ہسپتال کی فضا میں سانس لینا پڑے گا پھر کھانا پینا پڑے گا۔ اس لیے دو گھنٹے ہوں یا چار بغیر کچھ کھائے ہی گزارتی ہوںشاید بھوکا رہنے کی وجہ سے تھکاوٹ کا زیادہ احساس ہوتا ہے اب گھر آ کر مجھے تھکن اتارنے میں دگنا وقت لگتا ہے۔اپنے فون اور اپنی عینک کو سینیٹائزر سے صاف کرتی ہوں ماسک اور دستانے اتارناکپڑے بدلنا انھیں دھونا اور خود نہانا یہ گھر میں داخل ہوتے ساتھ فوری طور پر کیے جانے والے کام ہیںبچے کی آمد کی تیاری میں نے ابھی کچھ خاص نہیں کی ابھی میں نے شاپنگ کرنی شروع ہی کی تھی تو لاک ڈاؤن ہو گیا

Comments

Popular posts from this blog

Urdu News Updates دنیا کی معروف ترین نجومی بابا وانگا نے کئی برس قبل 2020کے بارے میں کیا پیشنگوئی کی تھی؟

Urdu News Updates ویتنام نے ایسا کیا کیا کہ وہاں ایک بھی شخص ہلاک نہیں ہوا"